آوارہ نگاہ


یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَدۡخُلُوۡا بُیُوۡتًا غَیۡرَ بُیُوۡتِکُمۡ حَتّٰی تَسۡتَاۡنِسُوۡا وَ تُسَلِّمُوۡا عَلٰۤی اَہۡلِہَا ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَذَکَّرُوۡنَ﴿۲۷﴾

۲۷۔ اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہونا جب تک اجازت نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ کر لو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے شاید تم نصیحت حاصل کرو۔

27۔ اسلام ہی نے گھر کی چار دیواری کو امن اور تقدس دیا اور قانون کے ذریعے گھر کو سکون اور اطمینان کی جگہ بنا دیا۔ انسان اپنے گھرمیں پوری آزادی کے ساتھ رہے۔ کسی اجنبی کو یہ حق حاصل نہیں کہ اس کی خلوت میں مداخلت کرے، جب تک اجازت نہ لے اور سلام نہ کرے، تاکہ برائی کو پنپنے کا موقع ہی نہ ملے، کسی کی ناموس پر ایسی نامناسب حالت میں نظر نہ پڑے اور برے خیالات ذہن میں پیدا نہ ہوں جو آگے چل کر بے عصمتی کا سبب بن جا یا کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں اللہ نے تَسۡتَاۡنِسُوۡا کی تعبیر اختیار فرمائی جس کے معنی ہیں مانوسیت پیدا کرنا، یعنی پہلے مانوسیت کی فضا قائم کرو کہ اہل خانہ آپ کے استقبال کے لیے آمادہ ہو جائیں، پھر داخل ہو جاؤ۔