بخل


وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ہُوَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ بَلۡ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمۡ ؕ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۱۸۰﴾٪

۱۸۰۔اور جو لوگ اللہ کے عطا کردہ فضل میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، جس چیز میں وہ بخل کرتے تھے وہ قیامت کے دن گلے کا طوق بن جائے گی اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔

180۔مومنین میں تطہیر کے ذکر کے بعد بخل کا ذکر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بخل کرنے والے شخص کا حال بھی ان لوگوں سے مختلف نہیں ہے جنہیں ڈھیل دی جاتی ہے اور یہ ان کے حق میں بہتر نہیں ہے نیز مال کو فضل خدا سے تعبیر کرنے سے بخل کی برائی اور واضح ہو جاتی ہے کہ جب مال اللہ کی طرف سے فضل و کرم ہے تو اسے اسی کی راہ میں خرچ نہ کرنا نہایت بیوقوفی اور حماقت ہے۔