آیت 180
 

وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ بِمَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ہُوَ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ بَلۡ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمۡ ؕ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِیۡرٌ﴿۱۸۰﴾٪

۱۸۰۔اور جو لوگ اللہ کے عطا کردہ فضل میں بخل سے کام لیتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ یہ ان کے لیے بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے، جس چیز میں وہ بخل کرتے تھے وہ قیامت کے دن گلے کا طوق بن جائے گی اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ: یہ آیت مالی واجبات ، جیسے زکوٰۃ، ادا نہ کرنے والوں کے بارے میں ہے۔ جیساکہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے جس مال و دولت کا فضل ہوا ہے، اس کو اسی کی راہ میں خرچ نہ کرنا ایک نہایت بری خصلت ہے۔ حدیث میں آیا ہے:

الْبُخْلُ جَامِعٌ لِمُسَاوِیِ الْعُیُوبِ وَ ھُوَ زِمَامٌ یُقَادُ بِہِ اِلَی کُلِّ سُوئٍ ۔ (نہج البلاغۃ۔ کلمات قصار۔ حکمت: ۳۷۸)

بخل تمام برائیوں کا مجموعہ ہے۔ وہ ایسی لگام ہے جو ہر برائی کی طرف کھینچ کر لے جاتی ہے۔

۲۔ سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا: وہ مال جس کے بارے میں دنیا میں بخل کیا تھا۔ آخرت میں اس بخیل کی گردن میں طوق بنے گا۔ یعنی جو لوگ زکوۃ ادا نہیں کرتے، قیامت کے دن ان کے گلے میں طوق بنے گا۔

ایمانی تطہیر کے ذکر کے بعد بخل کا ذکر اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ بخیل کاحال بھی ان لوگوں سے مختلف نہیں جنہیں ڈھیل دی جاتی ہے اور یہ ڈھیل ان کے حق میں بہتر نہیں ہے نیز مال کو فضل خدا قرار دینے سے بخل کی برائی مزید واضح ہو جاتی ہے کہ جب مال اللہ کی طرف سے فضل و کرم ہے تو اسے اسی کی راہ میں خرچ نہ کرنا، نہایت بیوقوفی اور حماقت ہے۔

۳۔ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ سے یہ بات ذہن نشین کرانا مقصود ہے کہ تم اس مال کے امین ہو، مالک نہیں ہو۔ حقیقی مالک تو وہ ہے جو کل آسمانوں اور زمین کا وارث ہے۔

اہم نکات

۱۔ مال انسان کے پاس اللہ کی امانت ہے: بِمَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۔۔۔ وَ لِلّٰہِ مِیۡرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ

۲۔ بخل کو اپنے حق میں بہتر سمجھنا گناہ اور ایک قسم کی خود فریبی ہے: وَ لَا یَحۡسَبَنَّ الَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ ۔۔۔ خَیۡرًا لَّہُمۡ ؕ بَلۡ ہُوَ شَرٌّ لَّہُمۡ ۔۔۔۔

۳۔ بخل سے بچایا ہوا مال آخرت میں گلے کا طوق بن جائے گا: سَیُطَوَّقُوۡنَ مَا بَخِلُوۡا بِہٖ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ۔۔


آیت 180