غنا، لہو الحدیث


وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ ٭ۖ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ﴿۶﴾

۶۔ اور انسانوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بیہودہ کلام خریدتے ہیں تاکہ نادانی میں (لوگوں کو) راہ خدا سے گمراہ کریں اور اس (راہ) کا مذاق اڑائیں، ایسے لوگوں کے لیے ذلت میں ڈالنے والا عذاب ہو گا۔

6۔ اس آیت کے شان نزول میں مروی ہے کہ نضر بن حارث تاجرتھا اور فارس (ایران) کے علاقوں میں سفر کرتا تھا اور وہاں کی داستانوں پر مشتمل کتب خرید کر لاتا اور انہیں قریش والوں کو سنایا کرتا اور کہتا تھا: محمد ﷺ تمہیں عاد و ثمود کی داستانیں سناتا ہے اور میں تمہیں رستم و اسفندیار اور بادشاہوں کی داستانیں سناتا ہوں۔ چنانچہ لوگ قرآن کی جگہ یہ داستانیں سنا کرتے تھے۔ (مجمع البیان)

امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے: غنا وہ گناہ ہے جس پر اللہ نے جہنم کی سزا رکھی ہے، پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کے ذیل میں فرمایا: غنا بھی لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ میں شامل ہے۔حضرت امام رضا علیہ السلام سے بھی یہی مروی ہے۔ (المیزان)