اسلامی قانون کے بارے میں دوہری پالیسی


وَ اِذَا دُعُوۡۤا اِلَی اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ لِیَحۡکُمَ بَیۡنَہُمۡ اِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔ اور جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان میں سے ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے۔

48۔ مقدموں کے فیصلے کے لیے اللہ اور رسول ﷺ کی طرف بلانے سے واضح مراد اسلامی قانون ہے، جس کا ماخذ قرآن و حدیث ہے۔ اسلامی قانون سے روگردانی خدا اور رسول ﷺسے روگردانی ہے۔

وَ اِنۡ یَّکُنۡ لَّہُمُ الۡحَقُّ یَاۡتُوۡۤا اِلَیۡہِ مُذۡعِنِیۡنَ ﴿ؕ۴۹﴾

۴۹۔ اور اگر حق ان کے موافق ہو تو فرمانبردار بن کر رسول کی طرف آ جاتے ہیں۔

49۔ جو لوگ صرف اپنے مفاد کی خاطر اسلامی شریعت کا سہارا لیتے ہیں وہ در حقیقت شریعت کی اطاعت نہیں، بلکہ اپنے مفاد کی پیروی کرتے ہیں۔