دین سے عناد و دشمنی


اَوَ لَمۡ یَتَفَکَّرُوۡا ٜ مَا بِصَاحِبِہِمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۸۴﴾

۱۸۴۔کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی(محمدؐ) میں کسی قسم کا جنون نہیں ہے؟وہ تو بس صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہے۔

184۔ عناد و دشمنی ہر قسم کے کمالات اور صحیح ادراک کے لیے مانع ہوتی ہے ورنہ رسول خدا ﷺ کی سیرت، اخلاق، فکری صلاحیت،امانت اور صداقت جسے وہ دن رات دیکھتے آئے تھے نیز آسمانوں اور زمین کی وحدت حکومت، انسان سمیت ساری مخلوقات خدا اور خود انسانوں کی موت ان سب پر صاف دل اور کھلے دماغ سے غور و فکر کرتے تو کوئی وجہ نہ تھی کہ وہ رسول ﷺ خدا کو جن زدہ سمجھتے اور قرآن پر ایمان نہ لاتے۔

بِصَاحِبِہِمۡ رسول ﷺ کو ان کا ساتھی اس لیے کہا کہ رسول چالیس سال تک انہی کے درمیان رہے ہیں اور سب ان کے اخلاق، سیرت، فکری صلاحیت اور امانت و صداقت سب دیکھ چکے ہیں۔