آیت 184
 

اَوَ لَمۡ یَتَفَکَّرُوۡا ٜ مَا بِصَاحِبِہِمۡ مِّنۡ جِنَّۃٍ ؕ اِنۡ ہُوَ اِلَّا نَذِیۡرٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۱۸۴﴾

۱۸۴۔کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی(محمدؐ) میں کسی قسم کا جنون نہیں ہے؟وہ تو بس صاف صاف تنبیہ کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

انبیاء علیہم السلام جب قیامت کے دن دوبارہ زندہ ہونے اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنے کی باتیں کرتے تو لوگ کہتے: یہ تو جن زدہ ہے۔ بھلا خاک ہونے کے بعد دوبارہ کیسے زندہ ہوا جا سکتا ہے اور اللہ کے مقرب بتوں کی اجازت کے بغیر اللہ سے رابطہ کیسے ہو سکتا ہے جیساکہ شاہی دربار میں اس کے دربانوں کے بغیر رابطہ نہیں ہو سکتا۔ اس آیت میں دعوت فکر دی ہے کہ انبیاء (ع) کی تعلیمات میں یہ لوگ غور نہیں کرتے ۔

بِصَاحِبِہِمۡ: رسول (ص) کو ان کاساتھی اس لیے کہاکہ رسولؐ چالیس سال تک انہی کے درمیان رہے ہیں اور آپؐ کا اخلاق، سیرت، فکری صلاحیت اور امانت و صداقت سب دیکھ چکے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ عناد اور دشمنی ہر قسم کے کمالات کے ادراک کے لیے مانع ہوتی ہے، ورنہ رسول کریم (ص) کو جن زدہ کہنے کا تصور کیسے کر سکتے تھے۔


آیت 184