قرآن کا دفاع


وَ قِیۡلَ لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا مَاذَاۤ اَنۡزَلَ رَبُّکُمۡ ؕ قَالُوۡا خَیۡرًا ؕ لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوۡا فِیۡ ہٰذِہِ الدُّنۡیَا حَسَنَۃٌ ؕ وَ لَدَارُ الۡاٰخِرَۃِ خَیۡرٌ ؕ وَ لَنِعۡمَ دَارُ الۡمُتَّقِیۡنَ ﴿ۙ۳۰﴾

۳۰۔ اور متقین سے پوچھا جاتا ہے: تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے؟ وہ کہتے ہیں: بہترین چیز، نیکی کرنے والوں کے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہترین ہے ہی اور اہل تقویٰ کے لیے یہ کتنا اچھا گھر ہے۔

30۔ قرآن کو داستان پارینہ کہنے والوں کے مقابلے میں اہل تقویٰ ہیں جو قرآن کو خیر محض جانتے ہیں۔ کفار کی پروپیگنڈا مہم کے جواب کے لیے اہل تقویٰ میدان عمل میں ہوتے ہیں اور لوگوں کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرتے ہیں اور یہ نکتہ بھی سمجھاتے ہیں کہ اس قرآن میں خَیۡرٌ الدُّنۡیَا بِالۡاٰخِرَۃِ ہے۔