مھتدون کے کامل ترین مصداق


اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ رَحۡمَۃٌ ۟ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُہۡتَدُوۡنَ﴿۱۵۷﴾

۱۵۷۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے درود ہیں اور رحمت بھی اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔

157۔ ایک ہمہ گیر آزمائش کے بعد جو لوگ مقامِ صبر و رضا پر فائز ہوتے ہیں، ان پر ان کے رب کی طرف سے درود ہے۔ یعنی یہ لوگ صلوات اللّہ علیھم کے مصداق ہیں۔ ائمہ اہل البیت علیہم السلام کو کئی آزمائشوں سے دو چار ہونا پڑا۔ اس بارے میں امام شافعی کی تعبیر نہایت جامع ہے: تزلزلت الدنیا لآل محمد و کادت لھم صمّ الجبال تذوب ”آلِ محمد کے مصائب نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جنہیں دیکھ کر سخت چٹانیں بھی پگھل جائیں“۔ چونکہ یہ ہستیاں اُولٰٓئِکَ عَلَیۡہِمۡ صَلَوٰتٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ کی اوّلین مصداق ہیں، اس لیے ہم ان پر درود بھیجتے ہیں اور ان کے اسمائے گرامی کے ساتھ علیہم السلام لکھتے ہیں۔