متقی اور رات کی عبادت


کَانُوۡا قَلِیۡلًا مِّنَ الَّیۡلِ مَا یَہۡجَعُوۡنَ﴿۱۷﴾

۱۷۔ وہ رات کو کم سویا کرتے تھے،

17۔ وہ رات کا کچھ حصہ عبادت میں گزارتے ہیں۔ آیت کا ترجمہ تو یہ ہے:وہ رات کو کم سوتے ہیں۔ یعنی دوسروں کی بہ نسبت کم سوتے ہیں۔ اس کی دلیل یہ آیت ہے: قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا ﴿﴾ نِّصۡفَہٗۤ اَوِ انۡقُصۡ مِنۡہُ قَلِیۡلًا ﴿﴾ اَوۡ زِدۡ عَلَیۡہِ ۔ (مزمل:2۔4) یعنی آدھی رات سے کم یا آدھی رات سے زیادہ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عبادت کے وقت کا سونے کے وقت سے زیادہ ہونا ضروری نہیں ہے اور سحر کے وقت اللہ سے معافی مانگتے ہیں کہ بندگی کا حق ادا نہ ہوا۔ حقیقی بندگی یہی ہے کہ انسان عبادت کرنے کے بعد اسے ناچیز سمجھے اور اللہ کی بارگاہ میں اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرے اور بندگی کا حق ادا نہ ہونے پر معافی مانگے۔ اللہ کے سچے بندے دن رات عبادت کرنے کے بعد محراب میں مارگزیدہ انسان کی طرح کراہتے اور فریاد کرتے ہیں اور کہتے ہیں: آہِ مِنْ قِلَّۃِ الزَّادِ وَ طُولِ الطَّرِیقِ ۔ (نہج البلاغۃ نصیحت 77 ص 480) افسوس! راستہ کتنا لمبا ہے اور زاد راہ کتنا قلیل۔