مومنین کی جہاد سے رغبت


وَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَتۡ سُوۡرَۃٌ ۚ فَاِذَاۤ اُنۡزِلَتۡ سُوۡرَۃٌ مُّحۡکَمَۃٌ وَّ ذُکِرَ فِیۡہَا الۡقِتَالُ ۙ رَاَیۡتَ الَّذِیۡنَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ مَّرَضٌ یَّنۡظُرُوۡنَ اِلَیۡکَ نَظَرَ الۡمَغۡشِیِّ عَلَیۡہِ مِنَ الۡمَوۡتِ ؕ فَاَوۡلٰی لَہُمۡ ﴿ۚ۲۰﴾

۲۰۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں: کوئی (نئی) سورت نازل کیوں نہیں ہوئی؟ (جس میں جہاد کا ذکر ہو) اور جب محکم بیان والی سورت نازل ہو اور اس میں قتال کا ذکر آ جائے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے موت کی بے ہوشی طاری ہو گئی ہو، پس ان کے لیے تباہی ہو۔

20۔ یعنی مومن کی خواہش ہوتی ہے کہ جہاد کا حکم لے کر کوئی سورت نازل ہو جائے تاکہ وہ جہاد کا شرف حاصل کر سکے، جبکہ اہل نفاق کا یہ حال ہے کہ جہاد کا حکم نازل ہو جاتا ہے تو پریشان ہو کر پیغمبر ﷺ کی طرف ایسے تکتے ہیں جیسے ان پر موت کی غشی طاری ہو گئی ہو۔