ہدایت ناپذیری کی سزا


وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ یَّسۡتَمِعُ اِلَیۡکَ ۚ وَ جَعَلۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ اَکِنَّۃً اَنۡ یَّفۡقَہُوۡہُ وَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرًا ؕ وَ اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَآءُوۡکَ یُجَادِلُوۡنَکَ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِنۡ ہٰذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیۡرُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر آپ کی باتیں سنتے ہیں، لیکن ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ وہ انہیں سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں میں گرانی (بہراپن) ہے اور اگر وہ تمام نشانیاں دیکھ لیں پھر بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ یہ (کافر) آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، کفار کہتے ہیں: یہ تو بس قصہ ہائے پارینہ ہیں۔

25۔ اس سے پہلے بھی کئی بار ذکر آیا کہ جو لوگ قابل ہدایت نہیں رہتے اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رحمت و شفقت کا دروازہ بند کر دیتا ہے۔ اسی کو دلوں پر پردہ ڈالنے اور مہر لگانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اللہ کا طریقہ کار اور سنت یہ کہ جو اس کی ہدایت کو قبول اور حاصل کرنے کے لیے سعی کرتے ہیں ان کو ہدایت سے نوازتا ہے: وَالَّذِيْنَ جَاہَدُوْا فِيْنَا لَـنَہْدِيَنَّہُمْ سُـبُلَنَا (عنکبوت: 69) اور تزکیہ نفس کے ساتھ نجات و کامیابی ممکن ہے: قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكّٰىہَا ۔(شمس:9) اس کے برخلاف جن لوگوں نے انکار اور عصبیت کا تہیہ کر رکھا ہے وہ تمام نشانیاں دیکھ بھی لیں ایمان نہیں لاتے۔