جہاد سے فرار بے ایمانی کی علامت


وَ مَنۡ یُّوَلِّہِمۡ یَوۡمَئِذٍ دُبُرَہٗۤ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِّقِتَالٍ اَوۡ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدۡ بَآءَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ مَاۡوٰىہُ جَہَنَّمُ ؕ وَ بِئۡسَ الۡمَصِیۡرُ﴿۱۶﴾

۱۶۔اور جس نے اس روز اپنی پیٹھ پھیری مگر یہ کہ جنگی چال کے طور پر ہو یا کسی فوجی دستے سے جا ملنے کے لیے تو (کوئی حرج نہیں ورنہ) وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گیا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہو گا اور وہ بہت بری جگہ ہے۔

16۔ میدان جنگ سے جان بچانے کے لیے بھاگنا تمام دنیا کے حربی قوانین میں بڑا جرم ہے۔ اسلامی جنگوں (جہاد) میں تو دو کامیابیوں احدی الحسنیین میں سے ایک کامیابی ملتی ہے: فتح یا شہادت۔ جس سے فرار کا مطلب یہ ہے کہ بھاگنے والوں کا ان چیزوں پر ایمان نہیں ہے، اس لیے یہ جرم زیادہ سخت ہے۔