ترک شراب کی تاکید


اِنَّمَا یُرِیۡدُ الشَّیۡطٰنُ اَنۡ یُّوۡقِعَ بَیۡنَکُمُ الۡعَدَاوَۃَ وَ الۡبَغۡضَآءَ فِی الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِ وَ یَصُدَّکُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ عَنِ الصَّلٰوۃِ ۚ فَہَلۡ اَنۡتُمۡ مُّنۡتَہُوۡنَ﴿۹۱﴾

۹۱۔ شیطان تو بس یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں یاد خدا اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آ جاؤ گے؟

91۔ فھل انتم منتھون (کیا تم باز آؤ گے؟) اس لہجے سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ اس سے پہلے شراب نوشی کی ممانعت کی چنداں پرواہ نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بڑے بڑے اصحاب نے کہا: انتھینا انتھینا ”ہم باز آگئے، ہم باز آگئے“ (ابن جریر)۔ دریا بادی اس جگہ لکھتے ہیں: کیا ڈسپلن تھا بارگاہ نبوت کا اور کیسی زبردست قوت تھی عرب کے اس امی حکیم کی کہ دم کے دم میں پرانے اور عمر بھر کے شرابیوں اور جواریوں کو پاک باز اور متقی بلکہ پاک بازوں اور صالحین کے سردار بنا دیا۔