کافرانہ بھید


اَمۡ حَسِبۡتُمۡ اَنۡ تُتۡرَکُوۡا وَ لَمَّا یَعۡلَمِ اللّٰہُ الَّذِیۡنَ جٰہَدُوۡا مِنۡکُمۡ وَ لَمۡ یَتَّخِذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ لَا رَسُوۡلِہٖ وَ لَا الۡمُؤۡمِنِیۡنَ وَلِیۡجَۃً ؕ وَ اللّٰہُ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ﴿٪۱۶﴾

۱۶۔ کیا تم لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے؟ حالانکہ اللہ نے ابھی یہ بھی نہیں دیکھا ہے کہ تم میں سے کس نے جہاد کیا اور کس نے اللہ ، اس کے رسول اور مومنین کے سوا کسی اور کو اپنا بھیدی نہیں بنایا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے۔

16۔ اظہار ایمان کے لیے زبان ہلا دینا نہایت آسان ہے، مگر اس زبانی دعویٰ کے پیچھے دل میں کیا ہے؟ وہ صرف آزمائش ہی کے ذریعے فاش ہوتا ہے۔ لہٰذا ضمیروں کا فاش کرنا اور دلوں میں چھپے ہوئے کافرانہ بھیدوں کو طشت از بام کرنا اسلام اور مسلمانوں کے مفاد میں ہے۔ آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول کریم ﷺ کی زندگی کے اواخر میں منافقوں اور حاطب بن ابی بلتعہ جیسے کمزور ایمان والوں کا ایک قابل توجہ گروہ مشرکین کے ساتھ خفیہ روابط رکھتا تھا اور وہ مشرکین مکہ کے لیے مخبری کرتے تھا، لہٰذا یہ بات ضروری ہو گئی تھی کہ خداوند واضح کرے کہ سچے مومن کون ہیں اور صرف دعویٰ ایمان کرنے والے کون ہیں؟