سجین اور علیین


کِتٰبٌ مَّرۡقُوۡمٌ ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔

20۔ جس طرح بدکاروں کے نامہ اعمال کو سِجِّیۡنٍ کا نام دیا گیا ہے، اسی طرح نیک آدمیوں کے نامہ اعمال کو عِلِّیُّوۡنَ کا نام دیا گیا ہے۔ جس طرح ان کا درجہ عِلِّیِّیۡنَ میں ہے، ان کا نامہ اعمال بھی بلند مقام پر ہے۔ ایک نظریہ کے مطابق تجسم اعمال کے تحت علیّون سے مراد بہشت برین ہے۔ یعنی ابرار کے اعمال نے مجسم ہو کر عِلِّیُّوۡنَ کی شکل اختیار کی ہے (انرجی مادے میں بدل کر)۔ یہ لکھی ہوئی کتاب ضرور ہے، مگر لکیروں سے نہیں مقرب بندوں کے مشاہدے کی ایک عملی کتاب ہے۔