دنیوی واخروی زندگی کا موازنہ


نَحۡنُ اَعۡلَمُ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ اِذۡ یَقُوۡلُ اَمۡثَلُہُمۡ طَرِیۡقَۃً اِنۡ لَّبِثۡتُمۡ اِلَّا یَوۡمًا﴿۱۰۴﴾٪

۱۰۴۔ ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ کرتے ہیں جب ان میں سے زیادہ صائب الرائے کا یہ کہنا ہو گا کہ تم تو صرف ایک دن رہے ہو۔

103۔ 104 قیامت کی حقیقی اور ابدی زندگی کا مشاہدہ کرنے کے بعد دنیاوی عارضی زندگی کی بے مائیگی سامنے آ جائے گی اور اس پوری زندگی کو صرف دس دن تصور کریں گے اور جو زیادہ صائب الرائے ہو گا، جسے آخرت کی ابدی زندگی کا صحیح ادراک ہو گا وہ اس کے مقابلے میں دنیاوی زندگی کو ایک دن شمار کرے گا اور اگر حیات برزخی ہوئی تو عالم برزخ کے بارے میں بھی ان کا یہی خیال ہو گا کہ تھوڑے دن گزارے ہیں۔ یعنی آخرت کی حقیقی زندگی سامنے آنے کے بعد دوسری زندگیوں کی بے وقعتی سامنے آئے گی۔