قدرت خداوندی، دلیل معاد


اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ قَادِرٌ عَلٰۤی اَنۡ یَّخۡلُقَ مِثۡلَہُمۡ وَ جَعَلَ لَہُمۡ اَجَلًا لَّا رَیۡبَ فِیۡہِ ؕ فَاَبَی الظّٰلِمُوۡنَ اِلَّا کُفُوۡرًا﴿۹۹﴾

۹۹۔ کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے؟ اور اس نے ان کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں لیکن ظالم لوگ انکار پر تلے ہوئے ہیں۔

99۔ منکرین قیامت کے جواب میں فرمایا: جس ذات نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا وہ ان کے مثل بنانے پر قادر ہے۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا: لَخَــلْقُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ ۔ (المومن: 57) یعنی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے خلق کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے۔ آسمانوں اور زمین میں ہمیشہ شکست و ریخت اور تجدید خلق کا سلسلہ جاری ہے: كُلَّ يَوْمٍ ہُوَفِيْ شَاْنٍ ۔ وہ ہر روز کرشمہ سازی میں مصروف ہے۔ مشرکین کے لیے جو ناقابل فہم بات تھی وہ جسم کا اعادﮤ خلق ہے۔ اس لیے فرمایا: اس جسم کی مثل بنانے پر اللہ قادر ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عین یہی جسم دوبارہ پیدا نہیں کیا جائے گا۔ چونکہ یہ جسم تو دنیا میں ہر سات سال بعد بدل کر کاربن کی صورت میں فضا میں منحل ہوتا رہتا ہے اور ہر سات سال بعد اللہ تعالیٰ قدیم جسم کی مثل خلق فرماتا رہتا ہے اور نفس کے اعتبار سے عیناً وہی انسان ہو گا جو دنیا میں ہے چونکہ نفس کے لیے فنا نہیں۔