فردی ملکیت اور شرائط


اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّا خَلَقۡنَا لَہُمۡ مِّمَّا عَمِلَتۡ اَیۡدِیۡنَاۤ اَنۡعَامًا فَہُمۡ لَہَا مٰلِکُوۡنَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے چنانچہ اب یہ ان کے مالک ہیں؟

71۔ اَیۡدِیۡنَاۤ سے مراد شرکت کی نفی ہے۔ یعنی صرف ہم نے ہی اپنی قدرت کا ملہ سے خلق کیا ہے۔ فَہُمۡ لَہَا مٰلِکُوۡنَ : اس جملے سے فردی ملکیت ثابت ہے۔ اگرچہ حقیقی مالک اللہ کی ذات ہے، لیکن اللہ کی طرف سے انسان کو ملکیت یعنی فائدے کا حق اس شرط کے تحت دیا گیا ہے کہ اس سے دوسروں کی حق تلفی نہ ہوتی ہو۔

اَیۡدِیۡنَاۤ ، ہاتھوں سے مراد قدرت ہے اور یَدۡ کہکر قدرت مراد لینا ایک محاورہ ہے۔