آیات 71 - 73
 

اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّا خَلَقۡنَا لَہُمۡ مِّمَّا عَمِلَتۡ اَیۡدِیۡنَاۤ اَنۡعَامًا فَہُمۡ لَہَا مٰلِکُوۡنَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ہم نے اپنے دست قدرت سے بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے چنانچہ اب یہ ان کے مالک ہیں؟

وَ ذَلَّلۡنٰہَا لَہُمۡ فَمِنۡہَا رَکُوۡبُہُمۡ وَ مِنۡہَا یَاۡکُلُوۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ اور ہم نے انہیں ان کے لیے مسخر کر دیا چنانچہ کچھ پر یہ سوار ہوتے ہیں اور کچھ کو کھاتے ہیں۔

وَ لَہُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ ؕ اَفَلَا یَشۡکُرُوۡنَ﴿۷۳﴾

۷۳۔ اور ان میں ان کے لیے دیگر فوائد اور مشروبات ہیں تو کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟

تفسیر آیات

۱۔ اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اَنَّا خَلَقۡنَا لَہُمۡ: ان آیات میں اپنی توحید اور نفی شرک کے بارے میں دلائل دیے ہیں۔ اس آیت میں فرمایا: یہ بات تو ان مشرکین کے مشاہدے میں ہے کہ ان کے زیر تسخیر مویشیوں کو ان کے معبودوں نے نہیں، ہم نے اپنے دست قدرت سے پیدا کیا ہے اور ہمارے خلق کردہ مویشیوں سے تم اپنی زندگی کے بیشتر لوازمات فراہم کرتے ہو۔ اس کے باوجود تم یہ عقیدہ رکھتے ہو کہ تمہاری زندگی چلانے والے وہ ہیں جو ان چیزوں کے خالق نہیں ہیں۔

۲۔ عَمِلَتۡ اَیۡدِیۡنَاۤ: اپنے دست قدرت سے۔ کہنے سے مراد نفی شرک ہے کہ ہم نے اپنی قدرت کاملہ سے خلق کیا اور اَیۡدِیۡنَاۤ ہاتھوں سے مراد قدرت ہے ۔ ید کہہ کر قدرت مراد لینا ایک محاورہ ہے۔

۳۔ فَہُمۡ لَہَا مٰلِکُوۡنَ: چنانچہ اب وہ ان کے مالک ہیں۔ اس جملے سے فردی ملکیت ثابت ہے۔ اگرچہ حقیقی مالک اللہ تعالیٰ کی ذات ہے لیکن اللہ کی طرف سے انسان کو ملکیت یعنی فائدہ اٹھانے کا حق اس شرط کے تحت دیا گیا ہے کہ اس سے دوسروں کی حق تلفی نہ ہوتی ہو۔ آپ کو اپنی زمین پر درخت لگانے کا حق ہے لیکن اگر آپ کے درخت کی شاخیں دوسرے کی زمین کی فصل خراب کرتی ہیں تو ان شاخوں پر آپ کی ملکیت سلب ہو جاتی ہے۔

۴۔ وَ ذَلَّلۡنٰہَا لَہُمۡ فَمِنۡہَا رَکُوۡبُہُمۡ وَ مِنۡہَا یَاۡکُلُوۡنَ: اور ہم نے انہیں رام و مسخر کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں لوگ ان پر سوار ہو کر ان سے مسافتوں کو طے کرنے کا کام لیتے ہیں۔ جیسے اونٹ، خچر، گھوڑے اور کچھ مویشی ایسے ہیں کہ ان کا گوشت کھاتے ہیں۔ سواری اور کھانا دونوں انسان کی زندگی کے اہم امور سے ہیں۔ انہیں اللہ نے فراہم کیا ہے مگر یہ لوگ دوسروں کی پوجا کرتے ہیں۔

۵۔ وَ لَہُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ: سواری اور کھانے کے علاوہ بھی ان کے لیے ان مویشیوں میں ان کی لوازم زندگی کی آٹھ چیزیں موجود ہیں۔ جیسے ان کی کھال، بال، دودھ وغیرہ سے ان کی زندگی چلتی ہے۔

۶۔ اَفَلَا یَشۡکُرُوۡنَ: اس کے باوجود وہ اللہ کا نہیں، ایسوں کا شکر کرتے ہیں جن کا ان چیزوں کی فراہمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔


آیات 71 - 73