مخالف شریعت فیصلوں کی حیثیت


وَ لۡیَحۡکُمۡ اَہۡلُ الۡاِنۡجِیۡلِ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔اور اہل انجیل کو چاہیے کہ وہ ان احکام کے مطابق فیصلے کریں جو اللہ نے انجیل میں نازل کیے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں۔

47۔ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کو آیت 44 میں کافر، آیت 45 میں ظالم اور آیت 47 میں فاسق کہا گیا ہے۔

خلاف تنزیل فیصلہ کرنے کی وجہ اگر انکار ہے تو یہ کفر ہے اور اگر عملی انحراف ہے تو فسق ہے۔ دونوں صورتوں میں ظلم بھی صادق آتا ہے۔ اہل کتاب جب اپنی کتابوں کے خلاف فیصلے کرتے ہیں تو ان میں انکار بھی ہے، انحراف بھی اور ظلم بھی، لہٰذا تینوں تعبیریں ان پر صادق آتی ہیں۔ واضح رہے کہ خلاف قرآن فیصلہ کرنے والی عدالتوں پر بھی یہی حکم صادق آتا ہے۔