آیت 47
 

وَ لۡیَحۡکُمۡ اَہۡلُ الۡاِنۡجِیۡلِ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فِیۡہِ ؕ وَ مَنۡ لَّمۡ یَحۡکُمۡ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔اور اہل انجیل کو چاہیے کہ وہ ان احکام کے مطابق فیصلے کریں جو اللہ نے انجیل میں نازل کیے ہیں اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلے نہ کریں وہ فاسق ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لۡیَحۡکُمۡ اَہۡلُ الۡاِنۡجِیۡلِ: انجیل کے ماننے والوں کو چاہیے کہ وہ انجیل میں اللہ تعالیٰ نے جو کچھ نازل فرمایا ہے اس کے مطابق فیصلہ کریں۔

اہل انجیل اگر اپنی آسمانی کتاب پر عمل کریں تو توریت پر بھی عمل ہو جاتا ہے، کیونکہ سوائے چند منسوخ شدہ احکام کے، انجیل نے توریت کے احکام کی تصدیق کی ہے اور قرآن پر بھی عمل ہو سکتا ہے کیونکہ انجیل میں آنے والے رسول اور اس پرنازل ہونے والی کتاب کی تصدیق موجود ہے۔

اس طرح انجیل پر عمل ہونے سے سابقہ اور لاحقہ دونوں ادیان کا برحق ہونا ثابت ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کو:

الف: آیت ۴۴ میں کافر،

ب: آیت ۴۵ میں ظالم اور

ج: آیت ۴۷ میں فاسق کہا ہے۔

خلاف تنزیل فیصلہ کرنا اگر بطور انکار ہے تو یہ کفر ہے، اگر بطور عملی انحراف ہے تو فسق۔ دونوں صورتوں میں ظلم بھی صادق آتا ہے۔ اہل کتاب اپنی کتابوں کے خلاف جو فیصلے کرتے ہیں، ان میں انکار بھی، انحراف بھی اور ظلم بھی ہے، لہٰذا یہ تینوں تعبیریں ان پر صادق آتی ہیں۔

۲۔خلاف تنزیل فیصلہ کرنے والی غیر اسلامی عدالتوں پر بھی یہی کلیہ صادق آتا ہے کہ اگر حکم اللہ کی منکر ہیں تو کافر، انحراف ہے تو فاسق ہیں۔


آیت 47