شک سے عصمت


لَا تُحَرِّکۡ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعۡجَلَ بِہٖ ﴿ؕ۱۶﴾

۱۶۔ (اے نبی) آپ وحی کو جلدی (حفظ) کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔

اِنَّ عَلَیۡنَا جَمۡعَہٗ وَ قُرۡاٰنَہٗ ﴿ۚۖ۱۷﴾

۱۷۔ اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا یقینا ہمارے ذمے ہے۔

فَاِذَا قَرَاۡنٰہُ فَاتَّبِعۡ قُرۡاٰنَہٗ ﴿ۚ۱۸﴾

۱۸۔ پس جب ہم اسے پڑھ چکیں تو پھر آپ (بھی) اسی طرح پڑھا کریں۔

ثُمَّ اِنَّ عَلَیۡنَا بَیَانَہٗ ﴿ؕ۱۹﴾

۱۹۔ پھر اس کی وضاحت ہمارے ذمے ہے

16 تا 19۔ وحی کو حفظ، اس کی تلاوت اور اس کے مطالب کو بیان کرنا اللہ کے ذمے ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ رسول ﷺ کو وحی کی تشخیص میں مشکل پیش آئے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے یا کسی اور کی طرف سے، کیونکہ آپ ﷺ وحی کو ظاہری حواس سے نہیں، اپنے پورے وجود سے اخذ کرتے تھے، جس میں کسی قسم کے شک و تردد کی گنجائش نہیں ہے۔ اسی طرح اس قرآن کی حفاظت بھی اللہ کے ذمے ہے۔