حق اور باطل کے درمیان مسلسل اور ہمہ گیر جنگ


ہٰذٰنِ خَصۡمٰنِ اخۡتَصَمُوۡا فِیۡ رَبِّہِمۡ ۫ فَالَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا قُطِّعَتۡ لَہُمۡ ثِیَابٌ مِّنۡ نَّارٍ ؕ یُصَبُّ مِنۡ فَوۡقِ رُءُوۡسِہِمُ الۡحَمِیۡمُ ﴿ۚ۱۹﴾

۱۹۔ ان دونوں فریقوں نے اپنے رب کے بارے میں اختلاف کیا ہے ، پس جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے آتشیں لباس آمادہ ہے، ان کے سروں کے اوپر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔

19۔ دونوں فریق ہمیشہ ایک دوسرے کے مقابلے میں صف آراء ہیں۔ حق اور باطل ایمان اور کفر پوری انسانیت کی تاریخ میں برسرپیکار ہیں۔ اگرچہ باطل کی شاخیں بے شمار ہیں، تاہم سب اہل باطل اپنے کفر میں متحد ہیں: الکفر ملۃ واحدۃ۔

تفسیر در منثور میں آیا ہے کہ یہ آیت بدر کے اسلامی مجاہدین حمزہ و عبیدہ بن حارث اور علی علیہ السلام نیز کفار کے عتبہ و شیبہ اور ولید بن عتبہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے اور یہ بات صحاح میں منقول ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: انا اول من یجثو بین یدی الرحمن للخصومۃ یوم القیامۃ ۔ (صحیح بخاری 9: 374 ح 4626، بحار الانوار 19: 312) میں وہ پہلا شخص ہوں گا جو حق طلبی کے لیے قیامت کے روز اللہ کے سامنے دو زانو ہو گا۔