جنس مخالف سے ارتباط کی حدود


قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ آپ مومن مردوں سے کہدیجئے: وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں، یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے، اللہ کو ان کے اعمال کا یقینا خوب علم ہے۔

30۔ مرد اور عورت کے درمیان فطرتاً ایک کشش ہوتی ہے جو نوع انسانی کی بقا کے لیے ضروری ہے اور خطرناک بھی۔ اسلام نے اس خواہش کو فطری اور پر امن طریقہ سے پورا کرنے کی تاکید کی ہے، جب کہ اس سے پھیلنے والی خرابیوں کی راہ روکنے کی بھی چارہ جوئی کی ہے۔ چنانچہ قدرتاً یہ خواہش انسان میں رکھی اور قانوناً اس کو لگام دی۔ یہ لگام نگاہ سے شروع ہوتی ہے، کیونکہ فساد کی ابتدا بھی نگاہ سے ہوتی ہے۔ ایک نگاہ، ایک تبسم پھر باہمی گفتگو، پھر بے تکلفی، پھر۔۔۔۔