آیت 30
 

قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ ؕ ذٰلِکَ اَزۡکٰی لَہُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا یَصۡنَعُوۡنَ﴿۳۰﴾

۳۰۔ آپ مومن مردوں سے کہدیجئے: وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کو بچا کر رکھیں، یہ ان کے لیے پاکیزگی کا باعث ہے، اللہ کو ان کے اعمال کا یقینا خوب علم ہے۔

تشریح کلمات

یَغُضُّوۡا:

( غ ض ض ) غض کے معنی کمی کرنے کے ہیں خواہ نظر کی صورت میں ہو یا کسی برتن میں سے کچھ کم کرنے کی صورت میں ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ: نگاہوں کو نیچے رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نامحرم عورت کا سامنا ہوتا ہے تو اس کے محاسن پر نگاہ جمانے کے لیے نگاہ اوپر کی طرف اٹھانا پڑتی ہے۔ نگاہ نیچے رکھنے کی صورت میں نگاہ زمین کی طرف ہو گی۔ عورت کے محاسن پر نظر نہیں جمے گی۔

۲۔ مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ: میں من تبعیضی ہونے کی صورت میں معنی یہ بنیں گے: اپنی نگاہوں کو (قدرے) نیچے رکھو جس سے نامحرم پر نظر نہ پڑے۔

مرد اور عورت کے درمیان فطرتاً ایک کشش ہوتی ہے جو نوع انسانی کی بقا کے لیے ضروری ہے اور خطرناک بھی۔ اسلام نے فطری اور قانون کے پرامن دائرے میں رہتے ہوئے اس خواہش کو پورا کرنے کی تاکید کی ہے اور نصف دین اسی میں قرار دیا ہے جب کہ اس سے پھیلنے والی خرابیوں کی راہ روکنے کی بھی چارہ جوئی کی ہے۔ چنانچہ جہاں قدرتاً یہ خواہش انسان میں رکھی ہے وہاں قانوناً اسے لگام دی ہے۔ فطرت اور شریعت دونوں کے امتزاج سے نسل انسانی کو جہاں بقا مل جاتی ہے وہاں نسلی اختلاط اور بے عفتی سے تحفظ مل جاتا ہے۔ یہ لگام نگاہ سے شروع ہوتی ہے کیونکہ فساد کی ابتدا بھی نگاہ سے ہوتی ہے۔ ایک نگاہ، ایک تبسم، پھر باہمی گفتگو، پھر بے تکلفی پھر۔۔۔۔

۳۔ وَ یَحۡفَظُوۡا فُرُوۡجَہُمۡ: اس جگہ روایات کے مطابق شرم گاہوں کی حفاظت سے مراد نظروں کی حفاظت ہے۔

کل ایۃ فی القران فی حفظ الفروج فہی من الزنا الاھذہ الآیۃ فہی من النظر ۔ (المیزان)

قرآن کی ہر آیت میں حفظ الفروج سے مراد زنا ہے صرف اس آیت میں نگاہ مراد ہے۔

النَّظْرَۃُ سَہْمٌ مِنْ سِہَامِ اِبْلِیسَ مَسْمُومٌ مَنْ تَرَکَھَا لِلّٰہِ عَزَّ وَ جَلَّ لَا لِغَیْرِہِ اَعْقَبَہُ اللّٰہُ اِیمَانًا یَجِدُ طَعْمَہُ ۔ (الفقیہ ۴:۱۸)

نگاہ، ابلیس کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو اسے برائے خدا ترک کر دے تو اس کے بعد اللہ اسے ایسے ایمان سے نوازے گا جس کا ذائقہ وہ محسوس کرے گا۔

دوسری روایت میں آیا ہے:

وَکَمْ مَنْ نَظْرَۃٍ اَوْرَثَتْ حَسْرَۃً طَوِیلَۃً ۔ (الوسائل ۲۰: ۱۹۰)

کتنی نگاہیں ایسی ہیں جو طویل حسرت کا باعث بنی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ خواہشات کو پہلے قدم پر روکنا مؤثر اور آسان ہے۔


آیت 30