اللہ ہی خالق ہے


اَوَ لَمۡ یَرَ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ فَاِذَا ہُوَ خَصِیۡمٌ مُّبِیۡنٌ﴿۷۷﴾

۷۷۔ کیا انسان یہ نہیں دیکھتا کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے اتنے میں وہ کھلا جھگڑالو بن گیا؟

77۔ یعنی ایک حقیر بوند سے پیدا ہونے والا انسان رب العالمین کے مقابلے میں کھڑا ہو جاتا ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ انسان اللہ کے بارے میں تو یہ سوال پیش کرتا ہے کہ اللہ خاک شدہ ہڈیوں کو دوبارہ کس طرح زندہ کرے گا؟ جبکہ اس نے اپنی پہلی خلقت کو سامنے نہیں رکھا، جو اسے دوبارہ زندہ کرنے سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے اور یہ نہیں سوچا کہ انسان کچھ بھی نہ تھا تو اللہ نے انہی خاک کے ذروں سے اس انسان کو کس طرح پیدا کیا۔