اللہ کی پناہ، ہر مشکل میں کارساز


وَ رَاوَدَتۡہُ الَّتِیۡ ہُوَ فِیۡ بَیۡتِہَا عَنۡ نَّفۡسِہٖ وَ غَلَّقَتِ الۡاَبۡوَابَ وَ قَالَتۡ ہَیۡتَ لَکَ ؕ قَالَ مَعَاذَ اللّٰہِ اِنَّہٗ رَبِّیۡۤ اَحۡسَنَ مَثۡوَایَ ؕ اِنَّہٗ لَا یُفۡلِحُ الظّٰلِمُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور یوسف جس عورت کے گھر میں تھے اس نے انہیں اپنے ارادے سے منحرف کر کے اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور سارے دروازے بند کر کے کہنے لگی: آ جاؤ، یوسف نے کہا: پناہ بخدا! یقینا میرے رب نے مجھے اچھا مقام دیا ہے، بے شک اللہ ظالموں کو کبھی فلاح نہیں دیتا۔

23۔ ایک طرف ملک کی شہزادی، گھر کی ملکہ، خلوت، افشا کا خوف نہیں، سارے دروازے بند ہیں اور ہَیۡتَ لَکَ کہ کر دعوت آمیزش دی جا رہی ہے، اب کوئی رکاوٹ نہیں، یوسف علیہ السلام کا عالم شباب ہے اور شہوانی جنون کی عمر ہے۔ ایسے ماحول میں یوسف علیہ السلام کا جواب تھا: مَعَاذَ اللّٰہِ (خدا کی پناہ)۔ اس جوان صالح نے اس ذات کا سہارا لیا جس نے اسے ممتاز مقام دیا۔ واضح رہے کہ رَبِّیۡۤ سے مراد عزیز مصر نہیں ہے، جیسا کہ بعض لوگوں نے لکھا ہے۔ چونکہ بعید ہے حضرت یوسف علیہ السلام عزیز مصر کو ”میرا رب“ کہیں اور یہ بھی بعید ہے کہ اپنے دامن کو پاک رکھنے کا محرک یہ ہو کہ اس عورت کے شوہر نے اسے اچھا مقام دیا ہے۔