مغفرت خدا وندی کا دائرہ


قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ﴿۵۳﴾

۵۳۔ کہدیجئے:اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، یقینا اللہ تمام گناہوں کو معاف فرماتا ہے، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا ، مہربان ہے۔

53۔ یہ محبت بھرا خطاب تمام انسانوں سے ہے۔ یہاں ارتکاب جرم کے بعد اللہ کی طرف پلٹنے (توبہ کرنے) کی بات ہے، وگرنہ جرم کے ارتکاب کے ساتھ عفو اور درگزر نامعقول بات ہے کہ قوم جرم کا ارتکاب جاری رکھے اور ساتھ معافی بھی جاری رہے۔ البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ جرم کا ارتکاب ممکن ہونے کی صورت میں بندہ توبہ کرے تو تمام گناہ بخشے جائیں گے، خواہ شرک ہو یا غیر شرک اور اگر جرم کے ارتکاب کا امکان ختم ہو جائے، یعنی موت آ جائے تو اس صورت میں اللہ مشرک کو معاف نہیں کرتا۔ شرک کے علاوہ باقی گناہ پھر بھی معاف ہو سکتے ہیں: اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغۡفِرُ اَنۡ یُّشۡرَکَ بِہٖ وَ یَغۡفِرُ مَا دُوۡنَ ذٰلِکَ لِمَنۡ یَّشَآءُ ۔ (نساء :48) اللہ شرک کو نہیں بخشتا، اس سے کمتر (گناہوں) کو جس کے لیے چاہے بخش دیتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ قرآن میں اس آیت سے وسیع تر کوئی آیت نہیں ہے۔ ممکن ہے وسعت سے مراد یہ ہو کہ یہ آیت سب بندوں اور سب گناہوں کو شامل ہے۔