بلقیس کا قبول ایمان


فَلَمَّا جَآءَتۡ قِیۡلَ اَہٰکَذَا عَرۡشُکِ ؕ قَالَتۡ کَاَنَّہٗ ہُوَ ۚ وَ اُوۡتِیۡنَا الۡعِلۡمَ مِنۡ قَبۡلِہَا وَ کُنَّا مُسۡلِمِیۡنَ﴿۴۲﴾

۴۲۔ جب ملکہ حاضر ہوئی تو (اس سے) کہا گیا: کیا آپ کا تخت ایسا ہی ہے ؟ ملکہ نے کہا: گویا یہ تو وہی ہے، ہمیں اس سے پہلے معلوم ہو چکا ہے اور ہم فرمانبردار ہو چکے ہیں۔

42۔ یعنی ہمیں حضرت سلیمان علیہ السلام کی حقانیت اور رسالت کا پہلے ہی سے علم ہو چکا تھا اور ہم اس معجزے کو دیکھنے سے پہلے اسلام قبول کر چکے تھے۔

وَ صَدَّہَا مَا کَانَتۡ تَّعۡبُدُ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ اِنَّہَا کَانَتۡ مِنۡ قَوۡمٍ کٰفِرِیۡنَ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور سلیمان نے اسے غیر اللہ کی پرستش سے روک دیا کیونکہ پہلے وہ کافروں میں سے تھی۔

43۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی شان و شوکت حکومت و اقتدار کے باوجود آپ علیہ السلام کے تواضع اور اخلاص کی پہلے ہی ملکہ معترف ہو چکی تھی۔ اب غیر اللہ کی پرستش ترک کرنے کے لیے حضرت سلیمان علیہ السلام کا ایک حکم کافی رہا اور کفر کا مذہب ترک کر کے توحید کے زمرے میں داخل ہو گئی۔

قِیۡلَ لَہَا ادۡخُلِی الصَّرۡحَ ۚ فَلَمَّا رَاَتۡہُ حَسِبَتۡہُ لُجَّۃً وَّ کَشَفَتۡ عَنۡ سَاقَیۡہَا ؕ قَالَ اِنَّہٗ صَرۡحٌ مُّمَرَّدٌ مِّنۡ قَوَارِیۡرَ ۬ؕ قَالَتۡ رَبِّ اِنِّیۡ ظَلَمۡتُ نَفۡسِیۡ وَ اَسۡلَمۡتُ مَعَ سُلَیۡمٰنَ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ ملکہ سے کہا گیا: محل میں داخل ہو جائیے، جب اس نے محل کو دیکھا تو خیال کیا کہ وہاں گہرا پانی ہے اور اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں، سلیمان نے کہا: یہ شیشے سے مرصع محل ہے، ملکہ نے کہا: میرے رب! میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اب میں سلیمان کے ساتھ رب العالمین اللہ پر ایمان لاتی ہوں۔

44۔ قصر سلیمانی کا صحن شفاف شیشوں سے بنا ہوا تھا اور نیچے پانی کا تالاب تھا یا دیکھنے میں پانی کی طرح نظر آ رہا تھا، اس لیے ملکہ نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں۔ جب معلوم ہوا کہ یہ شیشہ ہے تو حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوت و سلطنت کو دیکھ کر صرف حضرت سلیمان علیہ السلام کے ہی نہیں، بلکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی معیت میں اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کیا۔