اسلامی قیادت کی لازمی صفات


فَلِذٰلِکَ فَادۡعُ ۚ وَ اسۡتَقِمۡ کَمَاۤ اُمِرۡتَ ۚ وَ لَا تَتَّبِعۡ اَہۡوَآءَہُمۡ ۚ وَ قُلۡ اٰمَنۡتُ بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ مِنۡ کِتٰبٍ ۚ وَ اُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اَللّٰہُ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ ؕ لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ ؕ لَا حُجَّۃَ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ ؕ اَللّٰہُ یَجۡمَعُ بَیۡنَنَا ۚ وَ اِلَیۡہِ الۡمَصِیۡرُ ﴿ؕ۱۵﴾

۱۵۔ لہٰذا آپ اس کے لیے دعوت دیں اور جیسے آپ کو حکم ملا ہے ثابت قدم رہیں اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اور کہدیجئے: اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں، اللہ ہمارا رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے، ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں، اللہ ہی ہمیں (ایک جگہ) جمع کرے گا اور بازگشت بھی اسی کی طرف ہے۔

15۔ اسلامی قیادت کے لیے پہلی لازمی چیز استقامت ہے، دوسری چیز لوگوں کی خواہشات کی پیروی ترک کر کے ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ عدل و انصاف میں یہ دونوں باتیں، یعنی خواہشات کی نفی اور حقوق کا تحفظ، مضمر ہیں۔

وَ قُلۡ اٰمَنۡتُ : تمام شریعتوں پر، جو آسمانی کتابوں کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہیں، یکساں ایمان کا حکم ہے۔

وَ اُمِرۡتُ لِاَعۡدِلَ بَیۡنَکُمۡ : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان عدل و انصاف قائم رکھوں، جو اس شریعت کے ڈھانچے کا ستون ہے۔

اَللّٰہُ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمۡ : یہ شریعتیں اس ذات کی طرف سے ہیں، جو ہم سب کا رب ہے۔ لہٰذا انہیں چاہیے کہ ان سب شریعتوں کو تسلیم کریں۔

لَنَاۤ اَعۡمَالُنَا وَ لَکُمۡ اَعۡمَالُکُمۡ : ان تمام شریعتوں پر ایمان لانے سے فائدہ خود تمہارا ہے، کیونکہ تمہارے اعمال خود تمہارے لیے فائدہ مند ہیں۔

لَا حُجَّۃَ بَیۡنَنَا : جب سب شریعتیں اللہ کی طرف سے ہیں تو نزاع اور جھگڑے کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔