مقام ربوبیت


وَ تَرَی الۡمَلٰٓئِکَۃَ حَآفِّیۡنَ مِنۡ حَوۡلِ الۡعَرۡشِ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ ۚ وَ قُضِیَ بَیۡنَہُمۡ بِالۡحَقِّ وَ قِیۡلَ الۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿٪۷۵﴾

۷۵۔ اور آپ فرشتوں کو عرش کے گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہوئے دیکھیں گے اور لوگوں کے درمیان برحق فیصلہ ہو چکا ہو گا اور کہا جائے گا: ثنائے کامل اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔

75۔ جب آسمانوں کو لپیٹ لیا جائے گا تو اس وقت عرش الٰہی اور اس کے گرد موجود فرشتے نظر آئیں گے۔ عرش اس مقام ربوبیت کو کہتے ہیں جہاں سے تدبیر کائنات سے متعلق اوامر صادر ہوتے ہیں اور عرش کے گرد وہ فرشتے ہیں جو ان اوامر کو نافذ کرتے ہیں۔ اس طرح آیت کا ظاہری مفہوم یہ بنتا ہے کہ جب آسمانوں کو لپیٹ لیا جائے گا تو اس وقت اوامر الٰہی اور اس کے نافذ کرنے والے ہی نظر آئیں گے۔

وَ قُضِیَ بَیۡنَہُمۡ : اس وقت جن کے درمیان فیصلہ کرنا تھا ان میں فیصلہ بھی ہو چکا ہو گا۔ قُضِيَ کو ماضی کے معنوں میں لینا مناسب ہے۔