بکہ کا معنی اور اس کی حقیقت


کَیۡفَ یَہۡدِی اللّٰہُ قَوۡمًا کَفَرُوۡا بَعۡدَ اِیۡمَانِہِمۡ وَ شَہِدُوۡۤا اَنَّ الرَّسُوۡلَ حَقٌّ وَّ جَآءَہُمُ الۡبَیِّنٰتُ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ﴿۸۶﴾

۸۶۔ اللہ کیونکر اس قوم کو ہدایت کرے جو ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئی ہے حالانکہ وہ گواہی دے چکے تھے کہ یہ رسول برحق ہے اور ساتھ ہی ان کے پاس روشن دلائل بھی آ گئے تھے اور ایسے ظلم کے مرتکب ہونے والوں کو اللہ ہدایت نہیں کرتا۔

86۔ آیات کے تسلسل سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب کے بارے میں گفتگو ہو رہی ہے۔ یہ لوگ رسول اکرم ﷺ کے مبعوث ہونے سے قبل آپ ﷺ کی علامات اور نشانیاں پڑھ کر آپ ﷺ پر ایمان لا چکے تھے اور آپ ﷺ کے رسول برحق ہونے کی گواہی بھی دے چکے تھے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وہ خود کفار کے مقابلے میں فتح و نصرت کی دعا مانگتے تھے۔ یعنی انہوں نے حضور ﷺ سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی تھیں بعد میں جب رسول اکرم ﷺ مبعوث بر رسالت ہو گئے تو انہی لوگوں نے کفر اختیار کیا اور آپ ﷺ کو ماننے سے انکار کیا۔