مادے کی گودمیں حیات


ثُمَّ جَعَلَ نَسۡلَہٗ مِنۡ سُلٰلَۃٍ مِّنۡ مَّآءٍ مَّہِیۡنٍ ۚ﴿۸﴾

۸۔ پھر اس کی نسل کو حقیر پانی کے نچوڑ سے پیدا کیا۔

8۔ یعنی انسان کی خلقت کی ابتدا تو مٹی سے ہوئی لیکن اس کی نسلوں کے تسلسل کو سلالہ کے ذریعے جاری رکھا۔ یعنی طین سے ابتدا ہوئی سلالہ سے نسل انسانی کو آگے بڑھایا۔ سلالہ نچوڑ کے معنوں میں ہے۔ اس کا بظاہر مطلب یہ نکلتا ہے کہ انسانی تخلیق کی بنیاد تو ارضی عناصر مٹی ہیں، لیکن اس مٹی کی نسل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک خاص قسم کے پانی سے کام لیا گیا۔

ثُمَّ سَوّٰىہُ وَ نَفَخَ فِیۡہِ مِنۡ رُّوۡحِہٖ وَ جَعَلَ لَکُمُ السَّمۡعَ وَ الۡاَبۡصَارَ وَ الۡاَفۡـِٕدَۃَ ؕ قَلِیۡلًا مَّا تَشۡکُرُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ پھر اسے معتدل بنایا اور اس میں اپنی روح میں سے پھونک دیا اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے، تم لوگ بہت کم شکر کرتے ہو۔

9۔ یہ بات اگرچہ مسلّم ہے کہ مردہ مادے سے حیات پیدا نہیں ہوتی۔ حیات، حیات ہی سے پیدا ہو سکتی ہے، تاہم حیات مادے کی گود میں پرورش پاتی ہے۔