فیاضی ایک آفاقی عمل


ۣالَّذِیۡنَ یَبۡخَلُوۡنَ وَ یَاۡمُرُوۡنَ النَّاسَ بِالۡبُخۡلِ وَ یَکۡتُمُوۡنَ مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابًا مُّہِیۡنًا ﴿ۚ۳۷﴾

۳۷۔ (وہ لوگ بھی اللہ کو پسند نہیں) جو خود بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کی تلقین کرتے ہیں اور اللہ نے اپنے فضل سے جو انہیں عطا کیا ہے اسے چھپاتے ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت آمیز سزا مہیا کر رکھی ہے۔

37۔ فیاضی ایک آفاقی عمل ہے سورج، زمین اور پانی اپنی فیاضی سے کائنات کو رونق فراہم کرتے ہیں۔ اس کے خلاف بخل ایک نہایت گھٹیا مزاج ہے۔ بخیل اپنے بود و باش میں فقیروں کی طرح زندگی کرتا ہے اس طرح وہ اللہ کے فضل و کرم کو چھپاتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے: اِنَّ اللّٰہَ جَمِیلٌ یُحِبُ الْجَمَالَ وَ یُحِبُّ اَنْ یَرَی أَثَرَ نِعَمِہِ عَلَی عَبْدِہِ (الوسائل 5: 5 باب استحباب التجمل۔ صحیح مسلم، کتاب الایمان، یحب الجمال تک۔) اللہ زیبا ہے، زیبائی کو پسند کرتا ہے اور یہ بھی پسند کرتا ہے اس کی نعمت کے آثار بندے پر ظاہر ہوں۔ اس حدیث کا مطلب یہ بھی ہے کہ انسان کو اپنا حلیہ ایسا نہیں رکھنا چاہیے کہ بد زیب نظر آئے۔