برائی کا مقابلہ اچھائی سے


وَ لَا تَسۡتَوِی الۡحَسَنَۃُ وَ لَا السَّیِّئَۃُ ؕ اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ﴿۳۴﴾

۳۴۔ اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو سکتے، آپ (بدی کو) بہترین نیکی سے دفع کریں تو آپ دیکھ لیں گے کہ آپ کے ساتھ جس کی عداوت تھی وہ گویا نہایت قریبی دوست بن گیا ہے۔

34۔ سابقہ آیت میں دعوت الی الحق کو بہترین گفتار قرار دینے کے بعد اس دعوت کو مؤثر بنانے کے لیے بہترین ذریعے کی نشاندہی فرمائی اور وہ یہ ہے کہ برائی کو نیکی سے دفع کرنا، جہالت کو علم اور بردباری سے، بداخلاقی کو حسن اخلاق سے، گستاخی کو عفو و درگزر سے، غرض بدسلوکی کو احسان سے دفع کرنا چاہیے۔ ہر انسان اپنی فطرت سے یہ سمجھ سکتا ہے کہ نیکی اور بدی یکساں نہیں۔ ان کے اثرات بھی یکساں نہیں ہوتے۔ نیکی کا اولین اثر یہ ہو گا کہ تمہارا جانی دشمن تمہارا جگری دوست بن جائے گا۔