علل پیدائش مذاہب


وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمُ اتَّبِعُوۡا مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا بَلۡ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلۡفَیۡنَا عَلَیۡہِ اٰبَآءَنَا ؕ اَوَ لَوۡ کَانَ اٰبَآؤُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ شَیۡئًا وَّ لَا یَہۡتَدُوۡنَ﴿۱۷۰﴾

۱۷۰۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ احکام کی پیروی کرو تو وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے آبا و اجداد کو پایا ہے، خواہ ان کے آبا و اجداد نے نہ کچھ عقل سے کام لیا ہو اور نہ ہدایت حاصل کی ہو۔

170۔ اَوَ لَوۡ کَانَ اٰبَآؤُہُمۡ لَا یَعۡقِلُوۡنَ ... ۔ اس آیت میں اندھی تقلید کی وضاحت کرتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔ اندھی تقلید وہ ہے جو عقل و ہدایت پر مبنی نہ ہو۔ اسلام عقل، دلیل اور سند کے بغیر کسی مؤقف کو درست تصور نہیں کرتا۔ اس لیے یہ کہنا نہایت نا انصافی ہے کہ مذہب اندھی تقلید کا نام ہے۔ بعض لوگوں کے خیال میں انسانی زندگی چار ادوار پر مشتمل ہے۔داستانی، مذہبی، فلسفی اور سائنسی۔ مذہب دوسرے دور سے مربوط ہے۔ لیکن یہ نظریہ درست نہیں، کیونکہ دین فلسفے سے پہلے دور کی پیداوار نہیں ہے بلکہ دین ابراہیمی سے پہلے ہندوستان، مصر اور کلدان میں فلسفہ رائج تھا۔ فروعی مسائل میں ماہر فقہ کی طرف رجوع کرنے کو بھی تقلید کہتے ہیں۔ مگر یہ بغیر دلیل و سند کے اندھی تقلید نہیں ہے، بلکہ یہ عقل و ہدایت کے ذریعے مذہب کو قبول کرنے کے بعد اس پر عمل کرنے کا ایک معقول ذریعہ ہے۔