فطرت سلیمہ ناقابل شکست دلیل


وَ الَّذِیۡنَ یُحَآجُّوۡنَ فِی اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا اسۡتُجِیۡبَ لَہٗ حُجَّتُہُمۡ دَاحِضَۃٌ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ وَ عَلَیۡہِمۡ غَضَبٌ وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور جو لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ اسے مان لیا گیا ہے، ان کے رب کے نزدیک ان کی دلیل باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت ترین عذاب ہے ۔

16۔ اللہ کو یا اس کے دین کو مان لینے کے بعد منکرین کی دلیل مسترد ہے۔”مان لینے کے بعد“ سے مراد بعض مفسرین کے نزدیک فطرت سلیمہ کی طرف سے مان لینا ہے۔ یعنی جب بہت سے لوگوں نے اپنی فطرت سلیمہ کے تقاضوں کے مطابق اللہ کو یا اس کے دین کو تسلیم کیا ہے تو فطرت سلیمہ کے خلاف کوئی دلیل قابل توجہ نہیں ہے۔ اس آیت کی دوسری تفسیر یہ کی گئی ہے: اللہ کی دعوت کو قبول کرنے کے بعد جو لوگ ان دعوت قبول کرنے والوں سے جھگڑتے ہیں، ان کی دلیل و حجت قبول نہیں ہے۔ یہ تفسیر اگرچہ اپنی جگہ درست ہے، لیکن بظاہر توضیح واضح دکھائی دیتا ہے، مگر اینکہ یہ کہا جائے کہ جن لوگوں نے اسلام کی حقانیت کی پہچان کے بعد اسے تسلیم کر لیا ہے، ان کے خلاف کوئی دلیل کارگر ثابت نہ ہو گی۔