ادیان میں اختلاف کا سبب


اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَامُ ۟ وَ مَا اخۡتَلَفَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡکِتٰبَ اِلَّا مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَہُمُ الۡعِلۡمُ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّکۡفُرۡ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ فَاِنَّ اللّٰہَ سَرِیۡعُ الۡحِسَابِ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور جنہیں کتاب دی گئی انہوں نے علم حاصل ہو جانے کے بعد آپس کی زیادتی کی وجہ سے اختلاف کیا اور جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتا ہے تو بے شک اللہ (اس سے)جلد حساب لینے والا ہے۔

19۔ الف: مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے: لانسبن الاسلام نسبۃ لم ینسبھا احد قبلی۔ الاسلام ھو التسلیم، و التسلیم ھو الیقین، و الیقین ھو التصدیق، و التصدیق ھو الاقرار، و الاقرار ھو الاداء، و الاداء ھو العمل (نہج البلاغہ) ”میں اسلام کی ایسی تعریف کرتا ہوں جو مجھ سے پہلے کسی نے بیان نہیں کی: اسلام تسلیم سے عبارت ہے اور تسلیم یقین ہے اور یقین تصدیق ہے اور تصدیق اعتراف ہے اور اعتراف فرض کی ادائیگی سے ہوتا ہے اور فرض کی ادائیگی عمل ہے۔ “

ب: ہر زمانے میں انسان کو نجات کا راستہ دکھانے والا ایک ہی دین اللہ کی طرف سے آتا رہا ہے جو دین اسلام ہے۔ اس دین واحد میں اہلِ کتاب نے اختلاف ڈال دیا۔ اس کی وجہ ان کی لا علمی نہیں تھی۔ وہ جانتے تھے کہ دین الہٰی میں اختلاف کی گنجائش نہیں بلکہ اس کی وجہ ان کی بے حد جاہ پرستی تھی۔

ج: ادیان عالم کے ماہرین جانتے ہیں کہ 325ء میں قسطنطنیہ کے بادشاہ نے مسیحی مذہب کے توحید پرستوں پر کفر و الحاد کا فتوی لگایا، ان کی کتابوں کو نذر آتش کیا، جب تثلیث پر مبنی مذہب کی جڑیں مضبوط بنا دی گئیں تو 628ء میں ایک قانون کے ذریعہ ان توحید پرستوں کی نسل کشی کی گئی۔ (مراغی: 3:120)