کائنات کا پھیلائو


وَ السَّمَآءَ بَنَیۡنٰہَا بِاَیۡىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوۡسِعُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔ اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا اور ہم ہی وسعت دینے والے ہیں۔

47۔ بِاَیۡىدٍ: اَیۡدٍ طاقت (انرجی) کو کہتے ہیں۔ بعض مؤلفین نے اس خیال کو ترجیح دی ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ یہ فرمانا چاہتا ہے کہ ہم نے آسمان کو انرجی سے بنایا ہے۔ یعنی آسمان بنانے کا ابتدائی مٹیریل انرجی تھا۔ چنانچہ انرجی کے سمٹنے سے مادہ وجود میں آتا ہے اور مادہ کے بکھرنے سے انرجی بن جاتی ہے۔ اس طرح یہ دونوں آپس میں رشتہ دار ہیں اور لَمُوۡسِعُوۡنَ کے دوسرے معنی یہ کیے جاتے ہیں: ہم وسعت والے ہیں، یعنی ہم طاقت والے ہیں۔

کائنات کو پیدا کرکے اللہ تعالیٰ نے آرام نہیں کیا (جیسا کہ بائبل کہتی ہے) بلکہ کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ کے مطابق اس سرچشمہ فیض سے ہمیشہ فیض جاری ہے اور اللہ ایک کائنات بنا کر فارغ نہیں ہوا، بلکہ یہ کائنات بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔

وَ السَّمَآءَ بَنَیۡنٰہَا بِاَیۡىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوۡسِعُوۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔ اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا اور ہم ہی وسعت دینے والے ہیں۔

47۔ بِاَیۡىدٍ: اَیۡدٍ طاقت (انرجی) کو کہتے ہیں۔ بعض مؤلفین نے اس خیال کو ترجیح دی ہے کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ یہ فرمانا چاہتا ہے کہ ہم نے آسمان کو انرجی سے بنایا ہے۔ یعنی آسمان بنانے کا ابتدائی مٹیریل انرجی تھا۔ چنانچہ انرجی کے سمٹنے سے مادہ وجود میں آتا ہے اور مادہ کے بکھرنے سے انرجی بن جاتی ہے۔ اس طرح یہ دونوں آپس میں رشتہ دار ہیں اور لَمُوۡسِعُوۡنَ کے دوسرے معنی یہ کیے جاتے ہیں: ہم وسعت والے ہیں، یعنی ہم طاقت والے ہیں۔

کائنات کو پیدا کرکے اللہ تعالیٰ نے آرام نہیں کیا (جیسا کہ بائبل کہتی ہے) بلکہ کُلَّ یَوۡمٍ ہُوَ فِیۡ شَاۡنٍ کے مطابق اس سرچشمہ فیض سے ہمیشہ فیض جاری ہے اور اللہ ایک کائنات بنا کر فارغ نہیں ہوا، بلکہ یہ کائنات بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔