اللہ کی بندگی


فَتَبَسَّمَ ضَاحِکًا مِّنۡ قَوۡلِہَا وَ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِیۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِیۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰىہُ وَ اَدۡخِلۡنِیۡ بِرَحۡمَتِکَ فِیۡ عِبَادِکَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۱۹﴾

۱۹۔ اس کی باتیں سن کر سلیمان ہنستے ہوئے مسکرائے اور کہنے لگے: میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جن سے تو نے مجھے اور میرے والدین کو نوازا ہے اور یہ کہ میں ایسا صالح عمل انجام دوں جو تجھے پسند آئے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے صالح بندوں میں داخل فرما۔

19۔ ترتیب کلام سے یہ نتیجہ اخذ کرنا بعید نہ ہو گا کہ شکر اور قدردانی کی قدروں کا مالک ہونے کے بعد وہ عمل صالح بجا لانا ممکن ہوتا ہے جس میں اللہ کی رضامندی ہے اور صالح بندوں میں داخل ہونا صرف عمل سے ممکن نہیں ہے، بلکہ اللہ کی رحمت سے ممکن ہے: بِرَحۡمَتِکَ ۔