انبیاء پرجاہ طلبی کی تہمت


فَقَالَ الۡمَلَؤُا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ مَا ہٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثۡلُکُمۡ ۙ یُرِیۡدُ اَنۡ یَّتَفَضَّلَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ لَوۡ شَآءَ اللّٰہُ لَاَنۡزَلَ مَلٰٓئِکَۃً ۚۖ مَّا سَمِعۡنَا بِہٰذَا فِیۡۤ اٰبَآئِنَا الۡاَوَّلِیۡنَ ﴿ۚ۲۴﴾

۲۴۔ تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا: یہ تو بس تم جیسا بشر ہے، جو تم پر اپنی بڑائی چاہتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو فرشتے نازل کرتا، ہم نے اپنے پہلے باپ دادا سے یہ بات کبھی نہیں سنی۔

24۔ وہ اس دعوت کو ذاتی مفاد پر محمول کرتے ہیں کہ حضرت نوح علیہ السلام ان پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتے ہیں، کیونکہ وہ اس دعوت کو اپنی ظرفیت کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔