کل ایمان بمقابلہ کل کفر


اِذۡ جَآءُوۡکُمۡ مِّنۡ فَوۡقِکُمۡ وَ مِنۡ اَسۡفَلَ مِنۡکُمۡ وَ اِذۡ زَاغَتِ الۡاَبۡصَارُ وَ بَلَغَتِ الۡقُلُوۡبُ الۡحَنَاجِرَ وَ تَظُنُّوۡنَ بِاللّٰہِ الظُّنُوۡنَا﴿۱۰﴾

۱۰۔ جب وہ تمہارے اوپر اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور (مارے دہشت کے) دل (کلیجے) منہ کو آگئے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے۔

10۔ اوپر سے یعنی مدینے کی مشرقی جانب سے آنے والے بنی قریظہ کے یہود تھے اور نیچے سے یعنی مغرب کی جانب سے آنے والے قریش اور ان کے ہم نوا تھے۔ اس وقت منافقین اور کمزور ایمان والے کہنے لگے: اب اسلام مٹ جائے گا۔ کفار کی طرف سے 15 ہزار افراد پر مشتمل لشکر نے مدینے پر حملہ کر دیا اور مدینے کا محاصرہ ہوا۔ لشکر اسلام نے سلمان فارسیؓ کے مشورے سے خندق کھود لی۔ عمرو بن عبدود نے خندق پھلانگ کر مبارزہ طلبی کی۔ علی بن ابی طالب علیہ السلام کے علاوہ کوئی مقابلہ کے لیے تیار نہ ہوا۔ علی علیہ السلام نے ایک وار میں عمرو کو قتل کیا تو لشکر کفر فرار ہو گیا۔