برہان عصمت کا پہلازینہ


وَ لَقَدۡ ہَمَّتۡ بِہٖ ۚ وَ ہَمَّ بِہَا لَوۡ لَاۤ اَنۡ رَّاٰ بُرۡہَانَ رَبِّہٖ ؕ کَذٰلِکَ لِنَصۡرِفَ عَنۡہُ السُّوۡٓءَ وَ الۡفَحۡشَآءَ ؕ اِنَّہٗ مِنۡ عِبَادِنَا الۡمُخۡلَصِیۡنَ﴿۲۴﴾

۲۴۔ اور اس عورت نے یوسف کا ارادہ کر لیا اور یوسف بھی اس کا ارادہ کر لیتے اگر وہ اپنے رب کی برہان نہ دیکھ چکے ہوتے، اس طرح ہوا تاکہ ہم ان سے بدی اور بے حیائی کو دور رکھیں، کیونکہ یوسف ہمارے برگزیدہ بندوں میں سے تھے۔

24۔ بُرۡہَانَ اس یقینی کیفیت کا نام ہے جس کے بعد انبیاء یقین کی اس منزل پر فائز ہو جاتے ہیں جہاں کسی قسم کے شک و تردد کی گنجائش نہیں رہتی اور یقین کی اس منزل سے عصمت شروع ہو جاتی ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ برگزیدہ بندوں کو برہان دیا جاتا ہے اور جن کو برہان ملتا ہے وہ معصوم ہوا کرتے ہیں۔