لوط ؑ اور قوم لوط


وَ لُوۡطًا اِذۡ قَالَ لِقَوۡمِہٖۤ اَتَاۡتُوۡنَ الۡفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمۡ بِہَا مِنۡ اَحَدٍ مِّنَ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۸۰﴾

۸۰۔ اور لوط (کا ذکر کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم ایسی بے حیائی کے مرتکب ہوتے ہو کہ تم سے پہلے دنیا میں کسی نے اس کا ارتکاب نہیں کیا۔

80۔ حضرت لوط بن حاران بن تارح، حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حقیقی بھتیجے تھے۔ آپ عراق کی سرزمین کلدانیوں کی بستی اور میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد کی وفات کے بعد اپنے چچا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ مابین النہرین تشریف لے گئے وہاں سے جزیرہ قورا چلے گئے جسے آج کل جزیرﮤ ابن عمر کہتے ہیں جو نہر دجلہ کے کنارے پر واقع ہے جہاں آشوریوں کی حکومت قائم تھی۔ وہاں سے کنعان کی سرزمین کی طرف چلے گئے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حکم پر آپ نے شرق اردن کے سرسبز و شاداب علاقہ کو اپنی تبلیغ کا مرکز بنایا۔

قوم لوط: یہ قوم عراق و فلسطین کے درمیان واقع شرق اردن میں بستی تھی۔ ان کے دار الحکومت کا نام سدوم تھا جو بحیرﮤ مردار جسے بحر لوط بھی کہتے ہیں کے کنارے پر آباد تھا۔ اس بحیرہ کے گرد کئی ایک بستیاں آباد تھیں۔ تاریخ میں ان بستیوں کا نام بھی آتا ہے لیکن آج ان بستیوں کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ بعض مؤرخین یہ خیال ظاہر کرتے ہیں کہ ممکن ہے یہ بستیاں بحیرہ مردار میں غرق ہو گئی ہوں۔

اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ قوم لوط نے ہی ہم جنس بازی کے عمل بد کی ابتدا کی اور اسی کو رواج دیا اور دنیا میں اس غیر فطری فحش کاری کو متعارف کرایا۔ لہٰذا یہ قوم اس عمل بد کے ارتکاب کے علاوہ اسے رواج دینے اور اسے دنیا میں متعارف کرانے کی بھی مجرم ہے۔ قوم لوط کے بعد یونانی قوم نے اس فحش کاری کو اخلاقی جواز دینے کی کوشش کی اور مغرب کی جدید جاہلیت نے تو اس کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا۔ یہ لوگ صنفی حقوق کے ضامن تعدد زوجات کو نا جائز سمجھتے ہیں لیکن مردوں کو زنانہ پن میں مبتلا کر کے اقلاً دو عورتوں کی جنسی حق تلفی کر کے ان کے لیے صنفی خیانت اور اخلاقی بے راہ روی کے اسباب فراہم کرتے ہیں، اس طرح وہ تعدد زوجات کو غیر انسانی اور تعدد تجاوزات کو اخلاقی و قانونی سمجھتے ہیں۔ مغرب کے مادی انسان کی فکری و اخلاقی پستی اور قدروں کی پامالی پر حیرت ہوتی ہے لیکن طفیلی سوچ رکھنے والے مشرقی مغرب زدہ حضرات کی حالت زار پر تو حیرت کی انتہا ہوتی ہے کہ وہ بھی تعدد زوجات کے بارے میں مغربی سوچ سے بات کرتے ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ علیہ السلام نے شیعوں کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا: ان میں سے ایک خصوصیت یہ ہے کہ ہم جنس بازی کے عمل سے پاک رہتے ہیں: لا یکون فیھم من یؤتی فی دبرہ ۔ (کتاب الخصال، تفسیر نور الثقلین 2: 50)