علی ؑ صدیق اکبر


وَ جَآءَ مِنۡ اَقۡصَا الۡمَدِیۡنَۃِ رَجُلٌ یَّسۡعٰی قَالَ یٰقَوۡمِ اتَّبِعُوا الۡمُرۡسَلِیۡنَ ﴿ۙ۲۰﴾

۲۰۔ شہر کے دور ترین گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا، بولا: اے میری قوم! ان رسولوں کی پیروی کرو۔

20۔ الدرالمنثور میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: صدیقین تین ہیں: حبیب نجار مومن آل یاسین، حزقیل مومن آل فرعون اور علی بن ابی طالب علیہ السلام جو ان سب سے افضل ہیں۔

بخاری نے اپنی تاریخ میں بھی اس روایت کا ذکر کیا ہے۔ ان روایات کے مطابق جس شخص نے یہ منطقی استدلال کیا وہ حبیب نجار تھا۔ ان کے استدلال کا خلاصہ یہ ہے کہ اطاعت اس رہنما کی ہونی چاہیے جس میں دو باتیں ہوں: اول یہ کہ جس بات کی طرف وہ دعوت دے رہا ہے اس میں اس کا اپنا کوئی مادی مفاد نہ ہو۔ دوم یہ کہ خود ہدایت پر ہو۔ آیت 22 میں بتایا کہ عبادت اس کی ہونی چاہیے جس میں دو باتیں موجود ہوں: اول یہ کہ وہ خالق ہو، دوم یہ کہ اس کے حضور پلٹ کر جانا ہو۔