شکست کا نفیساتی اثر


وَ لَا تَہِنُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَنۡتُمُ الۡاَعۡلَوۡنَ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۳۹﴾

۱۳۹۔ہمت نہ ہارو اور غم نہ کرو کہ تم ہی غالب رہوگے بشرطیکہ تم مومن ہو۔

139۔ جنگ احد میں مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ستر (70 ) اہم افراد شہید ہو گئے اور وہ بھی مسلمانوں کے گھروں کے قریب۔ فطری طور پر اس سے مسلمانوں میں بددلی پھیل گئی اور ان کے دلوں میں حزن و ملال چھا گیا۔ اللہ تعالیٰ ان حوصلہ ہارنے والوں کو حوصلہ دیتے ہوئے فرماتا ہے : ٭ اپنے عزم و ارادے میں سستی کو راہ نہ دو۔ ٭ شکست کا زیادہ احساس کر کے اپنے آپ کو حزن و ملال اور غم و اندوہ میں مبتلا نہ رکھو۔ اگر تم نے اپنے ایمان میں پختگی ثابت رکھی اور اس کے نتیجے میں صبر و تقویٰ کا دامن تھامے رکھا تو تم ہی غالب رہو گے۔ اس آیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسان کے اعمال و مقدرات میں ایمان کا کتنا گہرا اثر اور دخل ہے۔