بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

بنام خدائے رحمن رحیم

لِاِیۡلٰفِ قُرَیۡشٍ ۙ﴿۱﴾

۱۔قریش کو مانوس رکھنے کی خاطر،

1۔ قریش کے تجارتی قافلوں کو یہ سہولت حاصل تھی کہ راستے کے تمام قبائل قریش کا بہت احترام کرتے تھے۔ یہ احترام بیت اللہ کے خادم ہونے اور حج کے دنوں میں حاجیوں کی خدمت کرنے کی وجہ سے حاصل تھا۔ ان تمام قبائل سے مانوس ہونے کی وجہ سے ان کو پورے راستے میں امن حاصل رہتا تھا اور وہ ان سے کوئی ٹیکس بھی وصول نہیں کرتے تھے۔ دوسری باتوں کے علاوہ قریش کو جس بیت اللہ کی وجہ سے تجارتی سہولت اور خوش حالی میسر آئی، انہیں اس کے رب کی پرستش کرنا چاہیے تھی۔

اٖلٰفِہِمۡ رِحۡلَۃَ الشِّتَآءِ وَ الصَّیۡفِ ۚ﴿۲﴾

۲۔ انہیں (ان کے ذریعہ معاش) جاڑے اور گرمی کے سفروں سے مانوس رکھنے کی خاطر،

فَلۡیَعۡبُدُوۡا رَبَّ ہٰذَا الۡبَیۡتِ ۙ﴿۳﴾

۳۔ چاہیے تھا کہ وہ اس گھر کے رب کی عبادت کریں،

الَّذِیۡۤ اَطۡعَمَہُمۡ مِّنۡ جُوۡعٍ ۬ۙ وَّ اٰمَنَہُمۡ مِّنۡ خَوۡفٍ ٪﴿۴﴾

۴۔ جس نے انہیں بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے انہیں امن دیا۔