سَنَفۡرُغُ لَکُمۡ اَیُّہَ الثَّقَلٰنِ ﴿ۚ۳۱﴾

۳۱۔ اے (جن و انس کی) دو باوزن جماعتو! ہم عنقریب تمہاری (جزا و سزا کی) طرف پوری توجہ دینے والے ہیں۔

31۔ الثَّقَلٰنِ : یعنی جن و انس اس روئے زمین کی دو گراں قدر اور قابل ذکر مخلوق ہیں۔ ”پوری توجہ دینے والے ہیں“ کا مطلب یہ نہیں کہ اس وقت اللہ مشغول ہے اور اسے فرصت نہیں ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس حساب و کتاب کے لیے جو وقت مقرر ہے، وہ عنقریب آنے والا ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۳۲﴾

۳۲۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

32۔ یہ کم نعمت ہے کہ تم کو روز حساب سے پہلے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

یٰمَعۡشَرَ الۡجِنِّ وَ الۡاِنۡسِ اِنِ اسۡتَطَعۡتُمۡ اَنۡ تَنۡفُذُوۡا مِنۡ اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ فَانۡفُذُوۡا ؕ لَا تَنۡفُذُوۡنَ اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ ﴿ۚ۳۳﴾

۳۳۔ اے گروہ جن و انس ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے نکلنے کی استطاعت رکھتے ہو تو نکل جاؤ، تم سلطنت و قہاریت کے بغیر نہیں نکل سکو گے۔

33۔ تم اللہ کو حساب دینے سے گریز کرنا اور اللہ کی مملکت سے فرار ہونا چاہو تو تم ایسا نہیں کر سکو گے۔ البتہ اس کام کے لیے سُلطان یعنی غلبہ و تسلط چاہیے۔ کیا تمہارے پاس اللہ کے مقابلے میں وہ سلطنت ہے جس کے سہارے تم بھاگ سکو؟

بعض کے نزدیک اِلَّا بِسُلۡطٰنٍ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ تسخیر طبیعیت ( سُلۡطٰنٍ ) کے ذریعے خلائی سفر اور دوسرے کرات کی تسخیر ممکن ہے۔ لیکن اَقۡطَارِ السَّمٰوٰتِ سے مراد سات آسمان لیے جائیں تو سات آسمانوں میں نفوذ کا امکان بعید نظر آتا ہے۔ البتہ یہ نظریہ اس وقت درست ہو سکتا ہے جب سات آسمانوں کو اسی نظام شمسی میں تلاش کیا جائے۔ چنانچہ قاموس قرآن کے مؤلف نے کوشش کی ہے۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۳۴﴾

۳۴۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

یُرۡسَلُ عَلَیۡکُمَا شُوَاظٌ مِّنۡ نَّارٍ ۬ۙ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنۡتَصِرٰنِ ﴿ۚ۳۵﴾

۳۵۔ تم دونوں پر آگ کے شعلے اور چنگاریاں چھوڑی جائیں گی، پھر تم کامیاب نہیں رہو گے۔

35۔ اللہ کی حکومت سے فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ اس بات کے شعور و ادراک سے تم اپنی عاقبت تو درست کر سکتے ہو۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۳۶﴾

۳۶۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فَاِذَا انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَکَانَتۡ وَرۡدَۃً کَالدِّہَانِ ﴿ۚ۳۷﴾

۳۷۔ پس جب آسمان پھٹ جائے گا تو سرخ ہو جائے گا جیسے سرخ چمڑا۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۳۸﴾

۳۸۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

فَیَوۡمَئِذٍ لَّا یُسۡـَٔلُ عَنۡ ذَنۡۢبِہٖۤ اِنۡسٌ وَّ لَا جَآنٌّ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ پھر اس روز کسی انسان سے اور کسی جن سے اس کے گناہ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ﴿۴۰﴾

۴۰۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟