آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الزلزلۃ

پہلی آیت میں مذکور لفظ زِلۡزَالَ سے سورۃ کا نام مقرر ہوا۔

اس سورۃ المبارکہ کے مدنی اور مکی ہونے میں اختلاف ہے۔ اکثر اسے مدنی جانتے ہیں۔

اس سورۃ المبارکہ میں اس اہم ترین راز کی طرف اشارہ ہے کہ کس طرح انسان کے چھوٹے بڑے اعمال کی کڑی نگرانی ہو رہی ہے، اس زمین کے ذریعے جسے انسان ناقابل اعتنا اور بے شعور سمجھ کر اپنے وہم و خیال کے مطابق خلوت خیال کر کے بے حیائی اور کثافت کاری کا مرتکب ہوتا ہے۔ وہ اس بات سے بے خبر ہے جس کی پشت پر بیٹھ کر ان جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے وہی کل اس کا سارا راز فاش کر دے گی اوروہ سر عام رسوا ہو جائے گا۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذَا زُلۡزِلَتِ الۡاَرۡضُ زِلۡزَالَہَا ۙ﴿۱﴾

۱۔ جب زمین اپنی لرزش سے ہلائی جائے گی،

تفسیر آیات

آیت کی تعبیر سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ زمین کا اپنا ایک زلزلہ ہے۔ یہ زلزلہ زمین اپنی شکم میں رکھے گی۔ جب قیامت کا وقت آئے گا تو اس وقت اپنا ہمہ گیر اور فقید المثال ہولناک زلزلہ پیش کرے گی جو پورے کرۂ ارض کا احاطہ کرے گا۔:

اِنَّ زَلۡزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیۡءٌ عَظِیۡمٌ﴿﴾ (۲۲ حج: ۱)

کیونکہ قیامت کا زلزلہ بڑی (خوفناک) چیز ہے۔

اس زلزلے کے نتیجے میں زمین دگرگوں ہو جائے گی:

یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۴۸)


آیت 1